اوورسیز پاکستانیوں کی اوازچوہدری محمد اشرف ڈمیان
ممتاز بزنس مین چوہدری حاجی احمد آف بری
چوہدری بوبی احمد طاہر چوہدری نومی احمد طاہر چوہدری سکندر چوہدری عدیل نواز چوہدری عمران اعظم چوہدری مسعود اظہر چوہدری مظہر اقبال چوہدری طارق علی محمد یعقوب چوہدری عباس علی چوہدری دانش عمران اسپین
معروف سیاسی وسماجی شخصیت چوہدری محمد اشرف ڈمیان نے بھی شرکت کی اور چوہدری حاجی احمد نےبات چیت کرتے ہوے کہا، خدا کے لئے یہ جو فیملی تعلق ٹوٹ چکا ہے اس کو جوڑا جائے۔ اور چوہدری محمد اشرف ڈمیان نے کہا ہفتے میں ایک دن اپنی فیملی اور رشتہ داروں کو دینا چاہیے ہمیں ہت یاد آتا ہے گزرا زمانہ، جب ماں، چاچی، بوا، خالہ، دادی، نانی سب ساتھ ہوتے تھے۔ اب کام کی مجبوریوں نے سب چھین لیا ہے۔ گھروالوں کی باتیں صرف یادیں بن کر رہ گئی ہیں یا کبھی کبھار ٹی وی پر نظر آتا ہے بھراپرا خاندان۔ آج کے کنبے میں 5؍ سے ۶؍ لوگ ہی ہوتے ہیں۔ اور تو اور رشتہ داروں سے ملنا بھی تہواروں تک ہی محدود ہوگیا ہے۔ اب سب کا پیار، ڈانٹ، شاباشی، صلح.... آنگن میں نہیں وہاٹس ایپ پر ہوتی ہے یا یوں کہیں کہ خاندان ڈیجیٹل ہوگیا ہے۔ جہاں تکنیک نے بہت کچھ دیا ہے وہیں بہت کچھ چھین بھی لیا ہے۔ پہلے محبت حقیقی زندگی میں ملتی تھی، کبھی شاباشی سے پیٹھ تھپتھپائی جاتی تھی تو کبھی دلار سے گالوں کو کھینچا جاتا تھا۔ وقت کے ساتھ سب کچھ تکنیکی ہوگیا ہے یعنی محبت، ڈانٹ، شاباشی، اچھے برے کی سمجھ، دنیا داری، جذبہ، اُمنگ، جوش.... سب وہاٹس ایپ جیسے تمام ایپس میں سماں گیا ہے۔ یہ تکنیک بچھڑوں کو جوڑ رہی ہے، معلومات میں اضافہ کر رہی ہے لیکن حقیقی زندگی کے جذبات سے دور بھی کر رہی ہے۔ نتیجتاً ساتھ رہتے ہوئے بھی خاندان کا ہر فرد ایک دوسرے سے انجان ہے۔ تو آیئے ان دوریوں کو کم کرنے کے چند کارگر طریقوں کے بارے میں جانیں:روز کی ’منچنگ‘ ہفتے میں ایک بار رات کا کھانا ساتھ کھانے کے علاوہ آپ ایک ’منچنگ ٹائم‘ طے کریں۔ اس سے صحت پر خوشگوار اثر پڑے گا ساتھ ہی آپسی رشتوں کو بھی تقویت ملے گی۔ یعنی چھوٹی چھوٹی بھوک میں ہوں خشک میوہ جات، دودھ اور پھل۔ مانا یہ چیزیں آپ کو پسند نہیں، لیکن جب ساتھ مل بیٹھ کر کھائیں گے تو رشتوں میں پیار و محبت بڑھے گی۔
سنڈے کے سنڈے
0 comments:
ایک تبصرہ شائع کریں
جی اسلام علیکم اگر آپ کو ہماری پوسٹ آچھی لگی ہو
تو آپ پوست کو لایک کریں اور شٔیر کریں شکریہ